Wp/khw/وامق جونپوری
Appearance
Wp/khw/وامق جونپوری | |
---|---|
پیدائش | |
Disappeared | |
بریک | |
قبر | |
نن تت |
احمد مجتبیٰ المعروف وامق جونپوری Template:دیگر نام، (پیدائش: 23 اکتوبر، 1909ء - وفات: 21 نومبر، 1998ء) بھارت کے ممتاز ترقی پسند شاعر تھے۔ ۔
شعری مجموعے
[edit | edit source]- 1949ء ۔ چیخیں
- 1950ء ۔ جرس (ناشر: دانش محل، لکھنؤ)
- 1980ء ۔ شبِ چراغ
- 1990ء ۔ سفرِ ناتمام (ناشر: اتر پردیش اردو اکیڈمی، لکھنؤ)
ترتیب
[edit | edit source]- 1944ء ۔ مخدوم کے سو شعر (بہ اشتراک وقار خلیل، حفیظ اقبال)
خودنوشت
[edit | edit source]- 1993ء ۔ گفتنی نا گفتنی - (ناشر: خدا بخش اورئینٹل پبلک لائبریری، پٹنہ)
وامق جونپوری پر لکھی گئی کتب
[edit | edit source]- وامق جونپوری شخص اور شاعر، ایس ایم عباس، 1991ء، ایس ایم عباس ایڈوکیٹ، تاڑ تلہ، جون پور
- وامق جونپوری: شخصیت اور شاعری (وامق صدی تقریبات میں پیش کیے گئے مقالات)، مرتب: علی احمد فاطمی، 2010ء، (ناشر: شعبہ اردو، جامعہ الٰہ آباد)
اعزازات
[edit | edit source]- اترپردیش اردو اکادمی ایوارڈ
- سوویت لینڈ نہرو ایوارڈ
- میر اکادمی ایوارڈ
نمونۂ کلام
[edit | edit source]غزل
دل کے ویرانے کو یوں آباد کر لیتے ہیں ہم | کر بھی کیا سکتے ہیں تجھ کو یاد کر لیتے ہیں ہم | |
جب بزرگوں کی دعائیں ہو گئیں بیکار سب | قرض خواب آور سے دل کو شاد کر لیتے ہیں ہم | |
تلخی کام و دہن کی آبیاری کے لیے | دعوت شیراز ابر و باد کر لیتے ہیں ہم | |
کون سنتا ہے بھکاری کی صدائیں اس لیے | کچھ ظریفانہ لطیفے یاد کر لیتے ہیں ہم | |
جب پرانا لہجہ کھو دیتا ہے اپنی تازگی | اک نئی طرز نوا ایجاد کر لیتے ہیں ہم | |
دیکھ کر اہل قلم کو کشتۂ آسودگی | خود کو وامقؔ فرض اک نقاد کر لیتے ہیں ہم[1] |
غزل
ابھی تو حوصلۂ کاروبار باقی ہے | یہ کم کہ آمد فصل بہار باقی ہے | |
ابھی تو شہر کے کھنڈروں میں جھانکنا ہے مجھے | یہ دیکھنا بھی تو ہے کوئی یار باقی ہے | |
ابھی تو کانٹوں بھرے دشت کی کرو باتیں | ابھی تو جیب و گریباں میں تار باقی ہے | |
ابھی تو کاٹنا ہے تیشوں سے چٹانوں کو | ابھی تو مرحلۂ کوہسار باقی ہے | |
ابھی تو جھیلنا ہے سنگلاخ چشموں کو | ابھی تو سلسلۂ آبشار باقی ہے | |
ابھی تو ڈھونڈنی ہیں راہ میں کمیں گاہیں | ابھی تو معرکۂ گیر و دار باقی ہے | |
ابھی نہ سایۂ دیوار کی تلاش کرو | ابھی تو شدت نصف النہار باقی ہے | |
ابھی تو لینا ہے ہم کو حساب شہر قتال | ابھی تو خون گلو کا شمار باقی ہے | |
ابھی یہاں تو شفق گوں کوئی افق ہی نہیں | ابھی تصادم لیل و نہار باقی ہے | |
یہ ہم کو چھوڑ کے تنہا کہاں چلے وامقؔ | ابھی تو منزل معراج دار باقی ہے[2] |
وفات
[edit | edit source]وامق جونپوری 21 نومبر، 1998ء کو جونپور، بھارت میں وفات پا گئے۔[3][4][5]
حوالہ جات
[edit | edit source]- ↑ دل کے ویرانے کو یوں آباد کر لیتے ہیں ہم (غزل)، وامق جونپوری، ریختہ ویب، بھارت
- ↑ ابھی تو حوصلۂ کاروبار باقی ہے (غزل)، وامق جونپوری، ریختہ ویب، بھارت
- ↑ Cite error: Invalid
<ref>
tag; no text was provided for refs namedurduyouthforum.org
- ↑ Cite error: Invalid
<ref>
tag; no text was provided for refs namedbio-bibliography.com
- ↑ Cite error: Invalid
<ref>
tag; no text was provided for refs namedrekhta.org
زمرہ:بیسویں صدیو بھارتی شعرا زمرہ:بیسویں صدیو کولانو مصنفین زمرہ:بھارتی اردو شعرا زمرہ:بھارتی مرد شعرا زمرہ:بھارتی مسلم شخصیات