Wp/khw/ظہیر کاشمیری

From Wikimedia Incubator
< Wp‎ | khw
Wp > khw > ظہیر کاشمیری
ظہیر کاشمیری
آژیک پیرزادہ غلام دستگیر
21 اگست 10919(1919-08-21)ء
امرتسر، برطانوی ہندوستان
بریک 12 دسمبر 10994(1994-12-12)ء
لاہور، پاکستان
ادبی نام ظہیر کاشمیری
پیشہ شاعر، نقاد
زبان اردو
قومیت مہاجر
شہریت پاکستانپاکستانی
اصناف شاعری، تنقید
ادبی تحریک ترقی پسند تحریک
نویوکو کوروم آدمی نامہ
جہانِ آگہی
چراغ آخرِ شب
حرفِ سپاس
ایوارڈ و اعزازات صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی

ظہیر کاشمیری (پیدائش: 21 اگست،1919ء - وفات: 12 دسمبر، 1994ء) پاکستانو سوم تعلق لاکھاک ممتاز ترقی پسند شاعر اوچے نقاد اوشوئے۔

حالات زندگی[edit | edit source]

ظہیر کاشمیری 21 اگست،1919ء امرتسر، برطانوی ہندوستانہ پیدا ہوئے۔ ھتوعو اصل نام پیرزادہ غلام دستگیر اوشوئے۔[1][2]۔

کتاب[edit | edit source]

  • آدمی نامہ
  • رقصِ جنوں
  • اُوراقِ مصور
  • جہانِ آگہی
  • چراغ آخرِ شب
  • حرفِ سپاس
  • ادب کے مادی نظریے
  • عظمت ِ آدم
  • تغزل

نمونہ کلام[edit | edit source]

غزل

یہ کاروبارِ چمن اس نے جب سنبھالا ہےفضا میں لالہ و گُل کا لہو اچھالا ہے
ہمیں خبر ہے کہ ہم ہیں چراغ آخرِ شبہمارے بعد اندھیرا نہیں، اُجالا ہے
ہجومِ گُل میں چہکتے ہوئے سمن پوشو! زمینِ صحنِ چمن آج بھی جوالا ہے
ہمارے عشق سے دردِ جہاں عبارت ہے ہمارا عشق، ہوس سے بلند و بالا ہے
سنا ہے آج کے دن زندگی شہید ہوئیاسی خوشی میں تو ہر سمت دیپ مالا ہے
ظہیر ہم کو یہ عہدِ بہار، راس نہیں ہر ایک پھول کے سینے پہ ایک چھالا ہے

حوالہ جات[edit | edit source]

  1. ص 754، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء
  2. ظہیر کاشمیری،سوانح و تصانیف ویب، پاکستان