Wp/khw/شیخ مجیب الرحمٰن
شیخ مجیب الرحمٰن Sheikh Mujibur Rahman | |
---|---|
শেখ মুজিবুর রহমান | |
پہلا صدر بنگلہ دیش | |
عہدو گانیتائے 11 اپریل 1971 – 12 جنوری 1972 | |
وزیر اعظم | تاج الدین احمد |
پیشرو | قیام عہدہ |
جانشین | سید نذر الاسلام (قائم مقام) |
دوسرا وزیر اعظم بنگلا دیش | |
عہدو گانیتائے 12 جنوری 1972 – 24 جنوری 1975 | |
صدر |
ابو سعید چودھری محمد محمد اللہ |
پیشرو | تاج الدین احمد |
جانشین | محمد منصور علی |
چوتھا صدر بنگلہ دیش | |
عہدو گانیتائے 25 جنوری 1975 – 15 اگست 1975 | |
وزیر اعظم | محمد منصور علی |
پیشرو | محمد محمد اللہ |
جانشین | Khondaker Mostaq Ahmad |
ذاتی تفصیلات | |
آژیک |
Template:تاریخ پیدائش تنگی پورہ، بنگال پریذیڈنسی، برطانوی راج (اب بنگلہ دیش) |
بریک |
Template:تاریخ وفات اور عمر ڈھاکہ، بنگلا دیش |
قومیت | بنگلادیشی |
سیاسی جماعت | Bangladesh Krishak Sramik Awami League (1975) |
دیگر سیاسی وابستگی |
آل انڈیا مسلم لیگ (قبل 1949) عوامی لیگ (1949–1975) |
بوک | شیخ فضلیہ النسا مجیب |
اولاد |
حسینہ واجد شیخ ریحانہ شیخ کمال شیخ جمال Sheikh Rasel |
یونیورسٹی |
مولانا آزاد کالج ڈھاکہ یونیورسٹی |
مذہب | اسلام |
شیخ مجیب الرحمTemplate:ان (پیدائش: 17 مارچ 1920ء، انتقال: 15 اگست 1975ء) مشرقی پاکستان کے بنگالی رہنما اور بنگلہ دیش کے بانی تھے۔
ابتدائی زندگی
[edit | edit source]شیخ مجیب الرحمTemplate:ان 17 مارچ 1920ء کو ضلع فرید پور میں پیدا ہوئے۔ 1947ء میں اسلامیہ کالج کلکتہ سے تاریخ اور علم سیاسیات میں بی-اے کیا۔ طالب علمی ہی کے زمانے سے انہوں نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کر دیا تھا۔ 1943ء سے 1947ء تک وہ کل ہند مسلم لیگ کی کونسل کے رکن رہے۔ 1945ء تا 1946ء وہ اسلامیہ کالج کے طلبہ کی یونین کے جنرل سیکرٹری رہے۔ 1946ء میں بنگال اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1947ء میں پاکستان بننے کے فوراTemplate:دوزبر بعد مسلم لیگ سے مستعفی ہو کر پاکستان مسلم اسٹوڈنٹس لیگ قائم کر کے اردو کی مخالفت کرنا اس بات کو ظاہر کر دیتا ہے کہ شیخ مجیب شروع ہی سے مسلم قومیت کی بجائے بنگالی قومیت کے علمبردار تھے اور انہوں نے مسلم لیگ کے بہت سے دوسرے رہنماؤں کی طرح مسلم لیگ کا ساتھ محض اس لیے دیا کہ وہ اس زمانے میں مقبول تحریک تھی۔ اور اس میں شامل ہو کر اقتدار حاصل کیا جا سکتا تھا۔
عوامی لیگ
[edit | edit source]1952ء میں جب حسین شہید سہروردی نے عوامی لیگ قائم کی تو مجیب الرحمن نے اس کی تشکیل میں حصہ لیا۔ 1953ء میں وہ عوامی لیگ کے جنرل سیکرٹری ہو گئے اور مارچ 1954ء کے انتخابات میں وہ جگتو فرنٹ کے امیدوار کی حیثیت سے مشرقی پاکستان کی صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1956ء میں آئین کی تیاری میں انہوں نے حصہ لیا لیکن اس آئین میں صوبائی خود مختاری کی جو حدود مقرر کی گئی تھیں مجیب الرحمن اس سے متفق نہیں تھے۔ 1952ء میں انہوں نے عالمی امن کانفرنس، پیکنگ میں اور 1956ء میں عالمی امن کانفرنس، اسٹاک ہوم میں شرکت کی۔ اسی سال کے آخر میں وہ پارلیمانی وفد کے سربراہ کی حیثیت سے اشتراکی چین بھی گئے۔ فروری 1966ء میں انہوں نے پہلی مرتبہ نیشنل کانفرنس لاہور کے اجلاس میں چھ نکات پیش کیے۔
چھ نکات
[edit | edit source]مجیب کے مشہور زمانہ چھ نکات جن کی بنیاد پر اس نے الیکشن لڑا تھا
- 1۔قرارداد لاہور کے مطابق آئین کو حقیقی معنوں میں ایک فیڈریشن کی ضمانت دیتے ہوئے بالغ رائے دہی کی بنیاد پر منتخب مقننہ کی بالا دستی اور پارلیمانی طرز حکومت پر مبنی ہونا چاہیے۔
- 2۔وفاقی حکومت صرف دو محکمے یعنی دفاع اور امور خارجہ اپنے پاس رکھے گی ، جب کہ دیگر محکمے وفاق کی تشکیل کرنے والی وحدتوں میں تقسیم کر دیے جائیں گے ۔
- 3۔
- (الف) ملک کے دونوں بازوئوں میں دو علاحدہ مگر باہمی طور پر تبدیل ہو جانے والی کرنسی متعارف کرائی جائے… یا
- (ب) پورے ملک کے لیے ایک ہی کرنسی رائج کی جائے ، تا ہم اس کے لیے موثر آئینی دفعات کی تشکیل ضروری ہے تا کہ مشرقی پاکستان سے مغربی پاکستان کو رقو مات کی ترسیل روکی جا سکے ۔ مشرقی پاکستان کے لیے علاحدہ بینکنگ ریز روز قائم اور الگ مالیاتی پالیسی اختیار کی جائے ۔
- 4۔محاصل اور ٹیکسوں کی وصولی کے اختیار کو وفاق کی وحدتوں کے پاس رکھا جا ئے ۔ مرکز کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں ہونا چاہیے تا ہم فیڈریشن وفاقی وحدتوں کے ٹیکسوں میں حصے دار ہو گی تا کہ وہ اپنی ضروریات پور ی کر سکے ۔ ایسے وفاقی فنڈز پورے ملک سے جمع ہونے والے ٹیکسوں کے طے شدہ فیصد تناسب پر مشتمل ہوں گے ۔
- 5۔
- (الف) دونوں بازوئوں میں زرمبادلہ کی آمدنی کے لیے دو علاحدہ اکائونٹس ہونے چاہیں اور
- (ب) مشرقی پاکستان کی آمدنی کومشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کی آمدنی کو مغربی پاکستان کے کنٹرول میں ہونا چاہیے۔
- (ج) مرکز کی زر مبادلہ کی ضروریات ، دونوں بازوئوں کو مساوی طور پر یا کسی طے شدہ تناسب کے مطابق پوری کرنا ہوں گی ۔
- (د)ملکی مصنوعات کی دونوں بازوئوں کے درمیان آزادانہ نقل و حمل پر کوئی ڈیوٹی عائد نہیں کی جائے گی۔
- (ہ)آئین کی رو سے وفاقی وحدتوں کو یہ اختیارات حاصل ہوں گے کہ وہ غیر ممالک میںتجارتی مشن کے قیام کے ساتھ تجارتی معاہدے نیز تجارتی تعلقات قائم کرسکیں۔
- 6۔مشرقی پاکستان کے لیے ملیشیا یا ملٹری فورس کا قیام ۔
بنگلہ دیش کا قیام
[edit | edit source]مارچ 1971ء میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے
بطور حکمران
[edit | edit source]کیونکہ عوامی لیگ سوشلزم اور سیکولر ازم کی حامی تھی، اس لیے بنگلہ دیش کی حکومت نے انہی بنیادوں پر اصلاحات کا کام شروع کیا۔ پٹ سن، کپڑے سازی اور جہاز سازی کی صنعتوں کی قومی ملکیت میں لے لیا گیا۔ نیا آئین سال بھر کے اندر تیار کر لیا گیا جس کے تحت بنگلہ دیش کو ایک سوشلسٹ اور سیکولر جمہوریہ قرار دیا گیا۔ نئے آئین کے تحت مارچ 1973ء کے انتخابات میں عوامی لیگ نے 300 میں سے 292 نشستوں پر قبضہ کر لیا۔ شیخ مجیب الرحمن نے ان تمام جماعتوں (بالخصوص جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبہ) کو جنہوں نے وحدت پاکستان کے لیے کام کیا تھا، خلاف قانون قرار دے دیا۔
مجیب الرحمن نے ہندوستان سے خصوصی تعلقات قائم کیے کیونکہ بنگلہ دیش کو پاکستان سے الگ کرانے میں سب سے بڑا ہاتھ ہندوستان کا تھا۔ چنانچہ 1973ء میں ہندوستان سے دوستی کا معاہدہ کیا گیا۔ ہندوستان نے اپنی امداد کی بھاری قیمت وصول کی۔ ہندوستانی فوجیوں نے بنگلہ دیش خالی کرنے سے پہلے بے شمار کارخانوں کی مشینیں ہندوستان منتقل کر دیں۔ خصوصی مراعات کی وجہ سے تجارتی معاملات میں ہندوستان کو برتری حاصل ہو گئی اور بنگلہ دیش کی معیشت ہندوستان کی محتاج ہو گئی۔[1] سازگار فضا دیکھ کر مغربی بنگال کے ہندوؤں نے بھی مشرقی پاکستان واپس آنا شروع کر دیا۔ 1974ء میں ملک میں زبردست قحط پڑا۔
آخری ایام
[edit | edit source]15 اگست 1975ء کو شیخ مجیب کو قتل کر دیا گیا ان تمام اسباب نے بنگلہ دیش میں ایک بار پھر بے چینی پیدا کی لہر دوڑا دی اور عوامی لیگ اور مجیب الرحمن کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں۔ مجیب الرحمن نے اس بے چینی کو سختی سے دبانا چاہا۔ دسمبر 1974ء میں ہنگامی حالات کا اعلان کر دیا گیا اور آئینی حقوق معطل کر دیے گئے۔ آئین میں بھی کئی ترمیمیں کی گئیں، ملک میں صدارتی نظام نافذ کر دیا گیا اور جنوری 1975ء میں مجیب الرحمن صدر ہو گئے اور محمد منصور علی کو وزیر اعظم بنا دیا گیا۔ مجیب الرحمن نے ان ترمیموں کے ذریعے سارے اختیارات خود حاصل کر لیے۔ بنگالی جو فطرتاTemplate:دوزبر جمہوریت پسند واقع ہوئے ہیں، اس جبر و استبداد کو برداشت نہیں کر سکے اور فوج نے بغاوت کرکے 15 اگست 1975ء کو مجیب الرحمن کو ان کے اہل خانہ قتل کر دیا۔ صرف ان کی دو بیٹیاں شیخ حسینہ اور شیخ ریحانہ زندہ بچیں جو مغربی جرمنی میں تھیں۔ شیخ حسینہ واجد بعد ازاں ملک کی وزیر اعظم بھی بنیں۔
حوالہ جات
[edit | edit source]
|
زمرہ:شیخ مجیب الرحمٰن
زمرہ:1920ء کی پیدائشیں
زمرہ:1975ء کی وفیات
زمرہ:بنگالی شخصیات
زمرہ:بنگالی مسلمان
زمرہ:بنگلہ دیش عوامی لیگ کے سیاست دان
زمرہ:بنگلہ دیش میں مقتول افراد
زمرہ:بنگلہ دیشی شخصیات
زمرہ:بنگلہ دیشی صدور
زمرہ:بنگلہ دیشی وزرائے اعظم
زمرہ:پاکستانی سیاست دان
زمرہ:ضلع گوپال گنج، بنگلہ دیش کی شخصیات
زمرہ:کلکتہ یونیورسٹی کے فضلا
زمرہ:مقتول بنگلہ دیشی سیاست دان
زمرہ:مقتول سربراہان ریاست
زمرہ:تحریک پاکستان کے بنگال سے کارکنان