Wn/ur/میجر جنرل تجمل حسین ملک
میجر جنرل تجمل حسین ملک کا تعلق تھنیل کمال سے ہے جو چکوال کا ایک گاؤں ہےمیجر جنرل تجمل حسین ملک نے بحیثیت بریگیڈئیر جنرل رضا کارانہ طور پر جنرل ہیڈ کوارٹر راولپنڈی چھوڑ کر مشرقی پاکستان میں پاکستان آرمی کے 205 بریگیڈ کی کمان سنبھالی، وہ بھی جنگ سے صرف چارروز قبل۔ 32 بریگیڈیئروں میں سے وہ واحد بریگیڈئیر تھے، جنہوں نے مشرقی پاکستان میں جنگ لڑی اور بعد میں انہیں میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھیواحد سرخ فیتے والے پاکستانی آفیسر تھے جنہوں نے ہتھیار نہیں ڈالے اور شکست کے بعد ایک سال تک اپنی یونٹ کے ساتھ جنگی قیدی رہے۔
بریگیڈئیر نذر حسین شاہ کو 18 دسمبر1971ء کو خاص طور پر مشرقی پاکستان بھیجا گیا تاکہ وہ اس بریگیڈ سے ہتھیار پھینکوا سکیں، کیونکہ بریگیڈئیر تجمل ملک نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا تھا۔مگر بریگیڈئر تجمل کی مزاحمت اُس وقت تک جاری رہی، جب تک پاکستان کی مشرقی کمان نے 16۔دسمبر کو ڈھاکہ میں ہتھیار نہیں ڈال دیئے۔َ
انڈین میجر جنرل لچھمن سنگھ کے مطابق بریگیڈئیر تجمل حسین کے بریگیڈ نے غیر معمولی مزاحمت کا مظاہرہ کیا۔میجر جنرل لکشمن سنگھ کی قیادت میں بیس ہزار فوجیوں پر مشتمل تھی اور اس ڈویژن میں 66بریگیڈ، 165، 202 اور 340 بریگیڈ مع تمام انفنٹری یونٹس 3-اسلحہ بریگیڈ 471انجینئر بریگیڈ کے علاوہ اس ڈویژن کو توپ خانہ کے دو بریگیڈ اور ٹینکوں کی بھرپور حمایت حاصل تھی، اس کے علاوہ انڈین زمینی فوج کو بھارتی فضائیہ، جو مشرق میں اعلیٰ فضائیہ کا درجہ رکھتی تھی، کی مکمل حمایت حاصل تھی۔ بھارتی فضائیہ کو راکٹوں، گنوں 100 – IB بمبوں کی بھی حمایت حاصل تھی۔