Wn/ur/محمد یار فریدی
خواجہ محمد یار فریدی | |
---|---|
لقب | عالم دین،ادیب اور شاعر |
ذاتی | |
پیدائش | 1883ء
|
وفات | 24 مئی 1948ء
|
مذہب | اسلام |
فرقہ | نعتیہ شاعر |
مرتبہ | |
دور | جدید دور |
مولانا خواجہ محمد یار فریدی علمائے اہلسنت میں بلند مقام پر فائز ہیں۔ اردو فارسی اور سرائیکی کے صوفی شاعر تھے۔
نام ونسب
[edit | edit source]اسم گرامی:محمد یار۔تخلص:محمداوربلبل۔سلسلہ نسب اس طرح ہے خواجہ محمد یار فریدی بن مولانا عبدالکریم بن محمد یار بن محمد حسن بن محمد کبیر بن قاضی محمدمحسن بن قاضی ابوالعلی محمد یعقوب بن محمد یوسف بن ولی محمد۔آپ کاسلسلہ نسب زیدبن عون بن مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کےواسطےسےخاندان بنی ہاشم تک پہنچتاہے۔آپ کاخاندانی تعلق "قطب شاہی اعوان”سے ہے۔
ولادت
[edit | edit source]آپ کی ولادت باسعادت 1300ھ،مطابق 1883ء کو”گڑھی اختیار خان” ضلع رحیم یارخان میں مولاناعبدالکریم کےگھرہوئی۔
تحصیل علم
[edit | edit source]ابتدائی تعلیم اپنےعلاقےمیں حاصل کی،اس کےبعد جلال پورمیں قرآن مجید،اورفارسی کی ابتدائی چندکتابیں پڑھیں،ابتدائی اساتذہ میں مولانا رحمت اللہ،مولانا محمد حیات اور مولانا تاج محمودشامل تھے۔اس کےبعد چاچڑاں شریف میں خواجہ غلام فرید کےمدرسےمیں داخل ہوئے،اور علوم دینیہ کی تحصیل کی اور 19سال کی عمر میں سند فراغت حاصل کرلی۔
بیعت وخلافت
[edit | edit source]آپ سلسلہ عالیہ چشتیہ نظامیہ میں خواجہ غلام فرید کے دست اقدس پر بیعت ہوئے۔ خواجہ صاحب کے وصال کے بعد ان کے صاحبزادے خواجہ محمد بخش المعروف نازک کریم کی خدمت میں رہ کر دس سال تک کسبِ فیض کیا اوران کے وصال کے بعد ایک زمانہ تک ان کے صاحبزادے خواجہ محمد معین الدین کی خدمت میں رہے اور اجازت و خلافت سے مشرف ہوکر اپنے وطن گڑھی اختیار خاں چلے گئے اور علوم و معارف کے دریا بہائے۔
سیرت وخصائص
[edit | edit source]سفیر عشقِ مصطفٰی،عاشقِ خیرالوریٰ،صاحبِ علم الہدیٰ،واعظِ خوش مقال،یادگاراسلاف،پرورۂ نگاہِ خواجہ معین،فیض یافتہ خواجہ غلام فرید،حافظِ مثنوی مولائےروم،محسن اہلسنت، علامہ مولانا خواجہ محمد یارفریدی ایک ہمہ جہت شخصیت کےمالک تھے۔تمام علوم پرمہارت تامہ حاصل تھی،لیکن آپ کو مدحتِ مصطفٰی،اور فن خطابت میں جو شہرت ومقام حاصل ہواوہ آپ ہی کاخاصہ ہے۔پنجاب میں بالعموم اورپورےہندوستان میں بالخصوص آپ کےمواعظِ حسنہ کی دھوم مچی ہوئی تھی۔اس وقت کوئی بھی بڑاپروگرام آپ کی شرکت کےبغیرنامکمل تصورکیاجاتاتھا۔ایک مرتبہ توبریلی شریف میں امام اہلسنت کی موجودگی میں بیان فرمایا،ابھی خطبہ ہی شروع کیاتھاکہ امام اہلسنت نےاٹھ کرآپ کےگلےمیں پھولوں کاہارڈالااورفرمایا:”سرِآمدواعظینِ پنجاب”۔
شعری ذوق
[edit | edit source]اُردو، فارسی، ، عربی اور سرائیکی زبان کے شاعر تھے ان کا تخلص بلبل تھا
- دیوان محمودی الموسوم بہ انوار فریدی (1938ء) ، ، ، (شاعری) میں دیوان ہے
وفات
[edit | edit source]آپ کاوصال 1948ءکولاہورمیں ہوا۔اس وقت حالات کےپیش نظر میاں میر کےآستانہ عالیہ کی دیوارکےساتھ بیرونی جانب امانتاً دفن کیا گیا،تقریباً چھ ماہ بعد آپ کو”گڑھی اختیارخان "میں موجودہ روضہ مبارک سےمتصل جگہ میں سپردخاک کیا گیا۔14سال بعدموجودہ مزارمبارک میں منتقل کیا گیا۔جب قبرکشائی ہوئی تودیکھنےوالےحیرت میں تھے کہ اتناعرصہ بیت گیا،خاک نشینی کادورانیہ اتناطویل مگر جسم بالکل صحیح سالم تھا
تاریخِ وصال
[edit | edit source]آپ کاوصال 14رجب المرجب 1367ھ،مطابق 24/مئی 1948ء ،بروزپیرکوہوا۔آپ کامزارشریف "گڑھی اختیار خان”تحصیل خان پور ،ضلع رحیم یارخان ،پنجاب ،پاکستان میں مرجع خلائق ہے۔
حوالہ جات
[edit | edit source]- ↑ بہار چشت: محمد اسحاق قریشی ص161
- ↑ بہار چشت: محمد اسحاق قریشی ص187