Wn/ur/خواجہ شمس الدین سید پوری
پیر طریقت سلسلہ عالیہ نقشبندیہ
آپ نے اعوان قطب شاہی خاندان کے ایک صوفی و عالم گھرانے میں 1870 میں آنکھ کھولی۔ آپ حضرت زمان علی کی اولاد میں سے تھے۔ آپ کا مادری ولی تھے۔ بچپن ہی سے گناٶں سے نفرت اور عالم شباب میں بزرگان دین کی تلاش میں نکل پڑے۔ کافی تلاش کے بعد آپ ولی کامل حضرت فقیر محمد رح کے ہاتھ پر بیعت ہوہے اور آپ کی ظاہری زندگی میں ہی خلافت سے سرفراز ہوہے۔ آپ کے خاندان نے راولپنڈی سے ہزارہ اور پھر سید پور کشمیر میں سکونت اختیار کی۔ آپ کے بھاہیوں کی اولاد ترنواہی مانسہرہ میں نمأیاں حیثیت کے مالک رہی۔ دعوت دین کی خاطر آپ رح نے چار سفر کیے ،کشمیر سے نکل کر کوہستان ، الاہی اور علاقہ میں تشریف لے گے۔آپ جہاں سے بھی گزرے ولایت کے آثار نے ان مقامات کو معطر کر دیا۔ بلخصوص علاقہ غیر کے لوگوں کو جو قتل و غارت اور لوٹ مار میں مبتلا تھے آپ کے دست مبارک پر بیعت ہونے کے بعد سابقہ خون معاف کیے۔ آپ کا حلقہ اثر مانسہرہ میں سواتی قباہل میں خوب رہا اور وہ جو در جوق آپ سے بیعت ہوہے اور غلط رسومات سے توبہ کی۔ علاقہ پکھل مانسہرہ میں آپ کے خلفاہ اپنے علاقہ میں مشہور و معروف ہوہے ۔ پٹھان اور افغانوں جیسے سخت دل علاقوں میں آپ کی کرامات کا چرچا ہوا۔ آپ کی چوتھی پشت کشمیر میں آباد ہے۔۔ شجرہ نسب حضرت قاضی شمس الدین سید پوری رح قاضی شمس الدین بن قاضی گل محمد بن حافظ محمد خان بن خان محمد خان بن حافظ نور محمد خان بن حافظ غلام محمد خان بن دین محمد خان بن عباس خان بن شاہ نواز خان بن بن محمد یار خان بن اللہ داد خان بن شاہ نواز خان بن محمد نواز خان بن محمد اقبال خان بن محمد سکندر خان بن محمد اکبر خان بن محمد اللہ خان بن بہلولہ شاہ بن بڈھا شاہ بن پیر سجاق شاہ بن زمان علی بن عون قطب شاہ بغدادی رح کے توسط سے حضرت عباس علمدار بن حضرت علی کرم اللہ وجھہ سے جا ملتا ہے۔ آفتابِ معرفت حضرت شیخ المشائخ خواجہ شمس الدین سید پوری کا مسکن اور جائے پیدائش آزاد کشمیر ضلع مظفرآباد علاقہ کہوڑی مقام سید پور ہے ۔اسی لئےآپؒ کو حضرت سید پوری ؒکے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔اور اسی جگہ آپ کا مزار مبارک ہے۔ آپؒ علم تفسیر و حدیث فقہ و نظم پر بطریق احسن عبور رکھتے تھے۔ آپ ؒحنفی المسلک تھے ۔مثنوی مولانا روم کے ساتھ آپؒ کا خصوصی شغف تھا۔بو علی قلندراور سلطان باہو کا کلام بڑے شوق سے پڑھتے تھے۔ پشتو زبان نہ سمجھنے کے باوجود حضرت رحمان بابا کلام اگر کسی پشتو والے کی زبان سے سنتے تو آنکھیں تر ہوجاتی تھی اور کلام پڑھنے کے وقت فرماتے تھے کہ رحمٰن بابا کا حال بجلی کی طرح عرش کی جانب بلند ہوجاتا ہے ۔ آپؒ حضرت فقیر محمد ہشتنگری (نوراللہ مرقدہ) سے بیعت ہوئے۔بیعت سے لے کر رحلت تک اپنے مرشد کی خدمت کی۔اکثر زندگی ان کی صحبت میں گزار دی اور نور معرفت سے اپنا سینہ روشن کیا۔اپنے مرشد کے خلفاء میں سے بڑے خلیفہ تھے۔مرشد کی وفات کے بعد سب کی نظر آپ پر تھی اور ہزارہ ڈویژن کے بلائی حصہ، علاقہ پکھلی،نندھاڑ،آلائی،کوہستان، اور علاقہ سوات کے لوگوں نے آپ سے فیض حاصل کیا۔اور یہ دائرہ گلگت چلاس تک پھیل گیا۔
مجاز خلفا
[edit | edit source]آپ کے چند مجاز خلفاء کے اسم گرامی:
- حضرت نور محمد المعروف نانگا بابا ؒ
- حضرت صاحبزادہ مولوی محمد حسین ؒ
- عارف باللہ حضرت مولانا غلام ربانی ؒ
- حضرت صاحبزادہ مظفرالدین ؒ
- حضرت صاحبزادہ غلام رسول مدظلہ
- حضرت صاحبزادہ عبدالحی کیروالؒ
وفات
[edit | edit source]1943ء کو وفات پاگئے،