Wn/ur/جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو ابے قاتلانہ حملے میں ہلاک
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق جاپانی وزیراعظم کو مغربی شہر نارا میں انتخابی مہم کی تقریر کے دوران گولی ماری گئی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے۔ انہیں تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
یہ حملہ ایک تقریب کے دوران ہوا جہاں ان پر دو بار گولی چلائی گئی، پہلی گولی سے وہ بچ گئے تاہم دوسری گولی ان کی پیٹھ پر لگی۔ گولی لگنے کے بعد شنزو آبے زمین پر گر گئے۔
پولیس کی حراست میں ملزم کی شناخت 41 سالہ ٹیٹسوا یاماگامی کے طور پر ہوئی ہے جو نارا شہر کے رہائشی اور جاپان کی میری ٹائم سیلف ڈیفینس فورس کے سابق ممبر ہیں جسے نیوی کے برابر سمجھا جاتا ہے۔
سابق وزیر اعظم نوبوسوکے کیشی کے پوتے شینزو آبے جاپان میں سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہے تھے۔ پہلی مرتبہ وہ سن 2006 میں وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے ۔ اس کے بعد سن 2012 سے 2020 تک بھی وہ ملکی وزیر اعظم رہے۔ اس طرح وہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر مجموعی طور پر طویل ترین عرصے تک فائز رہنے والے جاپانی سیاستدان تھے۔
ان کو بڑی آنت کی ایک بیماری لاحق تھی جسے السرائیٹیو کولائیٹس کہا جاتا ہے۔ جسکی وجہ سے انہوں نے وزارت عظمیٰ سے دستبرداری دی تھی
جاپان ایک ایسا ملک ہے جہاں گن کنٹرول بہت سخت ہے اور اس ملک میں سیاسی تشدد شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتا ہے۔ موجودہ وزیر اعظم کیشیدا نے اس قاتلانہ حملے کے بعد اپنے جذبات پر بڑی مشکل سے قابو پاتے ہوئے کہا تھا، ہمارے ہاں الیکشن مہم کے دوران یہ حملہ انتہائی سفاکانہ عمل ہے۔ یہ ہماری جمہوریت کی بنیاد پر حملہ بھی ہے اور قطعاً ناقابل معافی جرم بھی۔‘‘
جاپان کی آزادی کے بعد سے کسی بھی موجودہ یا سابقہ وزیر اعظم کے قتل کا یہ پہلا واقعہ ہے۔