Wn/ur/تحریک لبیک کے بانی خادم حسین رضوی

From Wikimedia Incubator
< Wn‎ | ur
Wn > ur > تحریک لبیک کے بانی خادم حسین رضوی

خادم حسین رضوی[edit | edit source]

حافظ خادم حسین رضوی
معلومات شخصیت
پیدائش 9 اگست 1966  

نکہ کلاں،  پنڈی گھیب  

وفات 19 نومبر 2020 (54 سال)  

لاہور  

مدفن لاہور  
رہائش لاہور  
شہریت پاکستان  
جماعت تحریک لبیک پاکستان  
اولاد حافظ سعد حسین رضوی،  حافظ انس حسین رضوی  
مناصب
صدر نشین (1st )  
برسر عہدہ

2016  – 19 نومبر 2020

در تحریک لبیک پاکستان
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور  
تعلیمی اسناد درس نظامی  
پیشہ سیاست دان،  فاضل  
مادری زبان پنجابی،  اردو  
پیشہ ورانہ زبان پنجابی،  اردو،  عربی،  فارسی  
تحریک تحریک ختم نبوت،  تحریک لبیک پاکستان  
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  

علامہ خادم حسین رضوی (22 جون 1966ء-19 نومبر 2020ء نکہ کلاں پنڈی گھیب) بریلوی مکتب فکر کے عالم دین اور مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستانکے بانی تھے۔ سیاست میں آنے سے قبل خادم حسین لاہور میں محکمہ اوقاف کی مسجدمیں خطیب تھے۔ ممتاز قادری کی سزا پر عملددرآمد کے بعد انھوں نے کھل کر حکومت وقت پر تنقید کی، جس کی پاداش میں محکمہ اوقاف نے ان کو ملازمت سے نکال دیا۔

پیدائش[edit | edit source]

خادم حسین رضوی 3 ربیع الاول، 1386ھبمطابق 22 جون، 1966ء کو ضلع اٹک کی تحصیل پنڈی گھیب کے گاؤں "نکہ کلاں" میں حاجی لعل خان اعوان کے ہاں پیدا ہوئے۔

تعلیم و تربیت[edit | edit source]

خادم حسین رضوی نے ابتدائی تعلیم میں چوتھی کلاس تک اپنے گاؤں نکا کلاں کے اسکول سے حاصل کی کی۔ اس کے بعد دینی تعلیم کے لیے ضلع جہلم چلے گئے اس وقت ان کی عمر بمشکل آٹھ سال ہی تھی اور یہ 1974 کی بات ہے۔ جب خادم حسین اکیلے جہلم پہنچے تو اس وقت تحریک ختم نبوتاپنے عروج پر تھی اور اس کی وجہ سے جلسے جلوس اور پکڑ دھکڑ کا عمل چل رہا تھا۔ جہلم میں علامہ صاحب کے گاؤں کے استاد حافظ غلام محمد موجود تھے جنھوں نے انہیں جامعہ غوثیہ اشاعت العلوم عید گاہلے گئے۔ یہ مدرسہ قاضی غلام محمود کا تھا جو پیر مہر علی شاہ کے مرید خاص تھے۔ وہ خود خطیب و امام تھے اس لیے مدرسہ کے منتظم ان کے بیٹے قاضی حبیب الرحمن تھے۔ مدرسہ میں حفظ قرآن مجید کے لیے استاد قاری غلام یسین تھے جن کا تعلق ضلع گجرات سے تھا اور وہ آنکھوں کی بینائی سے محروم تھے۔ خادم حسین نے قرآن مجید کے ابتدائی بارہ سپارے جامع غوثیہ اشاعت العلوم میں حفظ کیے اور اس سے آگے کے اٹھارہ سپارے مشین محلہ نمبر 1 کے دار العلوم میں حفظ کیے۔ اس کی وجہ کچھ یوں بنی کہ مدرسہ میں موجود نکا کلاں کے ایک طالب علم گل محمد نے کسی بات پر باورچی کو مارا تھا اور باورچی کو اچھی خاصی چوٹیں آئیں۔ اس وجہ سے گل محمد کو مدرسہ سے نکال دیا گیا جس کی وجہ سے نکا کلاں کے استاد حافظ غلام محمد نے اپنے لائے تمام طلبہ جن کی تعداد اکیس تھی نکال کر مشین محلہ نمبر 1 پر واقع دار العلوم میں داخلہ دلا دیا جن میں خادم حسین بھی شامل تھے۔ آپ کو قرآن پاک حفظ کرنے میں چار سال کا عرصہ لگا۔ جب آپ کی عمر بارہ برس ہوئی تو دینیہ ضلع گجرات چلے گئے اور وہاں دو سال قرأت کی تعلیم حاصل کی۔ قرأت کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1980ء میں مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے لاہور چلے گئے۔  وہاں آپ نے شہرہ آفاق دینی درسگاہ جامعہ نظامیہ لاہور میں درس نظامی کی تعلیم حاصل کی۔  لاہور مدرسہ میں آٹھ سال تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1988ء میں فارغ التحصیل ہو گئے تھے۔ قرآن پاک حفظ کرنے کے علاوہ درس نظامی اور احادیث پڑھیں۔

۔ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں سے حاصل کی۔ 1974ء میں دینی تعلیم کے حصول کے لیے گھر چھوڑا اور جامع مسجد عید گاہ جہلم میں داخلہ لیا۔وہاں حافظ غلام  یٰسین آپ کے استاد تھے۔1978 میں قرآن مجید حفظ کر لیا۔حفظ و تجوید کے بعد درسِ نظامی پڑھنے کے لیے جامع مسجد وزیر خان لاہور میں قاری منظور حسین کے پاس آ گئے۔انھوں نے آپ کو جامعہ نظامیہ لاہور میں داخل کرا دیا۔وہاں آپ کو درج ذیل اساتذہ سے تعلیم حاصل کی:

1۔مفتی محمد عبدالقیوم ہزاروی:(ترمذی شریف)

2۔مفتی محمد عبداللطیف نقش بندی:(مسلم شریف،ابو دائود شریف)

3۔علامہ محمد رشید نقش بندی:(کنزالدقائق،قصیدہ بردہ شریف)

4۔علامہ عبدالحکیم شرف قادری:(بخاری شریف)

5۔علامہ حافظ عبدالستار سعیدی

6۔علامہ محمد صدیق ہزاروی

1988ء میں دورۂ حدیث مکمل ہوا اور دستارِ فضیلت عطا کی گئی۔

سرکاری ملازمت و برطرفی[edit | edit source]

علامہ حافظ خادم حسین رضوینے 1990 ء میں جامعہ نظامیہ رضویہ میں" علمِ صرف "کا درس دینا شروع کیا۔ 1993ء میں محکمۂ اوقاف لاہور کی طرف سے دربار سائیں کانواں والے ،گجرات میں خطابت و امامت کے لیے آپ کا تقرر ہوا۔ بعد ازاں دربار حضرت شاہ ابوالمعالی کی مسجد میں تبادلہ ہوا۔ وہاں حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی وجہ سے چار ماہ کے لیے معطل کر دیے گئے۔اس کے بعد بحال ہو کر پیر مکی صاحب لاہور کی مسجد میں فرائض انجام دینے لگے۔ اسی دوران آمر حکمران پرویز مشرف کے دور میں مشرف کی اسلام دشمن پالیسیوں کے نتیجے میں شروع ہونے والی نظام مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تحریک میں آپ نے بھرپور شرکت فرمائی اور 2006 میں اسیری بھی کاٹی۔ پیر مکی مسجد میں بطور خطیب اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران علامہ حافظ خادم حسین رضوی حکومت کی اسلام پالیسیوں پہ کھلے عام تنقید کیا کرتے تھے۔ جب غازی ملک ممتاز حسین قادرینے گستاخ رسول ملعون سلمان تاثیر کو واصل جہنم کیا تو علامہ حافظ خادم حسین رضوینے مسجد سے سرکاری پلیٹ فارم سے کھل کر غازی صاحب کے اس اقدام کی حمایت کی اور خراج تحسین پیش کیا جس کے نتیجہ میں محکمہ اوقاف نے انہیں ملازمت سے برطرف کر دیا۔ بعد ازاں محکمہ اوقاف حکومتی پالیسیوں پہ تنقید ترک کر دینے کی صورت میں آپ کو ملازمت کی بحالی کی یقین دہانی کروائی مگر آپ نے ایسی ملازمت کو ٹھکرا دیا جس میں حق بیان کرنے کی ممانعت ہو۔

بیعت و خلافت[edit | edit source]

روحانی طور پر خادم حسین سلسلہ نقشبندیہ میں خواجہ محمد عبد الواحد لمعروف حاجی پیر صاحب کالا دیو، جہلم سے مرید تھے۔

سر پرست و نگران[edit | edit source]

خادم حسین رضوی دو عشروں سے جامعہ نظامیہ رضویہ میں تدریس کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ فدایان ختم نبوت پاکستان اور مجلس علما نظامیہ کے مرکزی امیر رہے۔ دار العلوم انجمن نعمانیہ سمیت کئی مدارس، تنظیمات اور اداروں کے سر پرست و نگران رہے۔

معذوری[edit | edit source]

2009 میں پیش آنے والے ایک حادثے میں وہ معذور ہو گئے اور وہیل چیئر تک محدود ہو گئے تھے۔ واقع کچھ یوں ہے کہ مولانا خادم حسین رضوی کے بڑے بھائی امیر حسین رضوی گاؤں میں مسجد تعمیر کروا رہے تھے تو وہ اس سلسلے میں 2009 میں اپنے گاؤں جانے کے لیے سفر پر روانہ ہوئے ، راستے میں ایک ڈرائیور کو نیند آ گئی اور ایک موڑ سے گاڑی نیچے جا گری ، اس حادثے میں مولانا خادم حسین رضوی کے سر اور ریڑھ کی ہڈی پہ شدید چوٹیں آئیں جس کے باعث ان کے جسم کا نچلا حصہ معذور ہو گیا۔

ازواج و اولاد[edit | edit source]

خادم حسین رضوی کی شادی اپنے چچا کی بیٹی سے ہوئی جو آپ کے والد لعل خان نے رشتہ پسند کیا تھا۔ 1993ء میں محکمہ اوقاف میں خطیب کی ملازمت کے بعد یہ شادی ہوئی۔

اولاد[edit | edit source]

حافظ خادم حسین رضوی کی اولاد میں دو بیٹے اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔ بیٹوں کے نام یہ ہیں۔

  1. حافظ محمد سعد حسین
  2. حافظ محمد انس

دونوں بیٹے حافظ قرآن ہیں اور درس نظامی کا کورس کر رہے ہیں۔

تصنیفات[edit | edit source]

  • تیسیر ابواب الصرف
  • تعلیلات خادمیہ

حوالہ جات[edit | edit source]