Jump to content

Wn/ur/آئلٹس ٹیسٹ کیسے پاس کریں

From Wikimedia Incubator
< Wn | ur
Wn > ur > آئلٹس ٹیسٹ کیسے پاس کریں

آئلٹس، انٹرنیشنل انگلش لیگویج ٹیسٹ سسٹم ایک ٹیسٹ ہے جو ان لوگوں سے لیا جاتا ہے جو کسی مغربی ملک جانا چاہتے ہوں اس کو دنیا کے کسی بھی حصے سے باہر جانے والوں کی انگریزی میں مہارت کا پیمانہ سمجھا جاتا ہے۔ دنیا میں پہلا آئلٹس کا ٹیسٹ 1989 میں لیا گیا تھا جس کا اہتمام کیمبرج یونیورسٹی نے کیا تھا اور اب تک لاکھوں افراد یہ ٹیسٹ دے چکے ہیں۔

یہ بیرونی ممالک سے کوئی اہم ڈگری، وظیفہ یا ملازمت حاصل کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔ یہ 106 سے زائد ممالک کے لیے زبان پر عبور کا سرٹیفیکیٹ ہے جن میں برطانیہ، نیوزی لینڈ، کینیڈا اور امریکہ قابل ذکر ہیں۔ آئلٹس کا اہتمام برطانیہ کرتا ہے جبکہ سٹیپ امریکہ کی طرف سے ہے اور یہ بھی انگریزی سے متعلق ہے مگر یہ خصوصی طور پر سعودی عرب میں تسلیم کیا جاتا ہے تاہم یونیورسٹی لیول پر اس کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اس کی دو قسمیں ہیں جن کی شرائط الگ الگ ہیں۔

اکیڈمک ٹیسٹ

یہ ان طلبا و طالبات کے لیے ہوتا ہے جو بیرون مملک داخلہ لینا چاہتے ہیں یا وظیفہ حاصل کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔

جنرل آئلٹس

یہ ان لوگوں کے لیے ہوتا ہے جو دوسرے ملک میں منتقل ہونا چاہتے ہیں یا ملازمت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جنرل ٹیسٹ اکیڈمک کی نسبت آسان ہوتا ہے خصوصاً انگریزی پڑھنے اور لکھنے کے معاملے میں، اور اس کے لیے اکیڈمک ٹیسٹ کی طرح مشکل زبان ضروری نہیں ہوتی۔

یو کے وی آئی

یہ ٹیسٹ کی قسم نہیں ہے تاہم اس کا ایک فیچر ضرور ہے اور دونوں اکیڈمک اور جنرل دونوں کا حصہ ہوتا ہے۔ برطانیہ جانے کے لیے اکیڈمک ٹیسٹ دیا جائے یا جنرل تب تک داخل نہیں ہوا جا سکتا جب تک اس میں یو کے وی آئی کا فیچر شامل نہ ہو۔ یہ فیچر ٹیسٹ کے مواد کو تبدیل نہیں کرتا بلکہ اس میں سکیورٹی کے حوالے سے کچھ بندشیں شامل کرتا ہے۔ٹیسٹ کے مراحل

یہ چار مراحل پر مشتمل ہوتا ہے جن میں سننا، پڑھنا، لکھنا اور بولنا شامل ہے اور ہر سیکشن کے الگ نمبرز ہوتے ہیں۔ سننے کے 40 نمبر ہوتے ہیں۔ پڑھنے کے مرحلے میں 40 سوالات ہوتے ہیں جو آگے تین سیکشنز میں تقسیم ہوتے ہیں۔ ہر سیکشن میں 13 سوالات ہوتے ہیں جبکہ لکھائی کے سیکشن میں دو سوالات ہوتے ہیں۔ اسی طرح بات چیت کے سیکشن میں تقریباً 14 سوالات ہوتے ہیں۔

ٹیسٹ کا طریقہ کار

یہ ٹیسٹ برٹش کونسل یا آئی ڈی پی سینٹر کی جانب سے لیا جاتا ہے۔ اس کے لیے ان کی ویب سائٹس یا ہیڈکوارٹر کے لیے اپلائی کیا جا سکتا ہے جس کے بعد تصدیقی پیغام موصول ہوتا ہے جس میں تاریخ بتائی گئی ہوتی ہے۔ یہ ٹیسٹ سینٹر میں کمپیوٹر کے ذریعے بھی لیا جا سکتا ہے اور کاغذ پر بھی۔ اس کا ایک مرحلہ لکھائی، سننے، پڑھنے اور لکھنے تک محدود ہوتا ہے جبکہ بول چال کا ٹیسٹ دوسرے مرحلے میں اسی روز یا پھر اگلے روز لیا جا سکتا ہے۔

ٹیسٹ کا دورانیہ

ٹیسٹ کا دورانیہ دو گھنٹے اور 45 منٹ پر مشتمل ہوتا ہے جن میں سننے کے ٹیسٹ کے لیے 30 منٹس ہوتے ہیں، اس کے چار مراحل ہوتے ہیں اور ہر مرحلے میں 10 سوالات ہوتے ہیں۔ پڑھائی کے ٹیسٹ کا دورانیہ 60 منٹ ہوتا ہے اور اس کے تین مرحلے ہوتے ہیں۔ اسی طرح لکھائی کے ٹیسٹ کا وقت بھی 60 منٹ یا ایک گھنٹہ ہوتا ہے اور اس کے دو مراحل ہوتے ہیں۔بول چال کے ٹیسٹ کا دورانیہ 15 منٹ ہوتا ہے اور اس کے تین مرحلے ہوتے ہیں۔

کمپیوٹرائزڈ یا پیپر ٹیسٹ

یہ ٹیسٹ دو طریقوں سے لیا جا سکتا ہے جن میں کمپیوٹر کے علاوہ کاغذ پر بھی ٹیسٹ لیا جانا بھی شامل ہے۔

سکور

اس کا سکور صفر سے نو تک ہوتا ہے اور اسی کے درمیان ہی آپ کے ٹیسٹ کا رزلٹ آئے گا۔ اس میں کوئی پاس یا فیل نہیں ہوتا تاہم سکور اپنی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ دوبارہ کب دیا جا سکتا ہے؟ ماضی میں دوبارہ ٹیسٹ دینے والے کے لیے 90 روز کا وقفہ ضروری تھا تاہم 2006 میں اس کو ختم کر دیا گیا اور اب کبھی بھی اور کہیں بھی دوبارہ ٹیسٹ دیا جا سکتا ہے۔

رزلٹ ٹائم

نتائج کا دورانیہ امتحان کی قسم پر منحصر ہے اگر ٹیسٹ کاغذ پر لیا گیا ہے تو اس کا نتیجہ ایک سے دو ہفتوں کے درمیان سامنے آئے گا تاہم اگر کمپیوٹر پر لیا گیا ہے تو تب نتیجہ آنے میں چار سے سات روز لگیں گے اور اس دورانیے میں چھٹیاں شامل نہیں۔ کتنے عرصے کے لیے موثر ہے؟ آئلٹس ٹیسٹ کا نتیجہ اس تاریخ سے لے کر دو سال کے لیے موثر رہتا ہے جب ٹیسٹ لیا گیا۔

تیاری کیسے کی جائے؟

ویسے تو آج کل اس کے لیے کوچنگ سنیٹرز بھی کھل چکے ہیں جبکہ سی ڈیز کے علاوہ یوٹیوب پر بھی اس حوالے سے رہنما مواد ملتا ہے۔ اسی طرح انگریزی اخبارات اور نیوز چینلز بھی انگریزی بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں جبکہ انگلش موویز سے بھی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

یاد رکھنے کی بات

اکثر دیکھا گیا ہے کہ آئلٹس کا ٹیسٹ دینے والے کی انگریزی لکھنے اور پڑھنے کی حد تک بہتر ہوتی ہے مگر بولنے کے معاملے میں کمزور ہوتی ہے۔ اس کی وجہ مشق کا نہ ہونا ہے۔ اس لیے زیادہ سے زیادہ انگریزی بولنے کی کوشش کریں بغیر اس خوف کے، کہ کوئی آپ پر ہنسے گا۔