Wn/ur/غلام مرتضٰی ملک تمغۂ جرأت

From Wikimedia Incubator
< Wn‎ | ur
Wn > ur > غلام مرتضٰی ملک تمغۂ جرأت

فلائیٹ  لیفٹیننٹ غلام مرتضٰی ملک (شہید) ملک کالا خان، کہوٹہ، راولپنڈی میں ایک دینی مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے۔  

ابتدائی حیات و تعلیم[edit | edit source]

آپ 5 نومبر 1941ء کوکہوٹہ میں اعوان خاندان میں پیدا ہوئے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی اسکولکہوٹہ، راولپنڈی سے حاصل کی۔ آپ کے لڑکپن میں ہی آپ کے والد بزرگوار دنیائے فانی سے کوچ کر گئے۔ آپ کے چچا زاد بھائی، ملک حبیب 2013ء کی عبوری حکومت کے دوران  پاکستان  کے وفاقی وزیر داخلہ رہے ہیں۔  

فوجی  زندگی[edit | edit source]

آپ نے 19 جون 1958، کو فنی ماہر ہوائی سواری کے طور پر پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی۔ ہونہار ہوا باز کے طور پر ملک نے بہت سے پروازوں کے ساتھ کام کیا اور اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہی دنوں میں ان میں پاک فضائیہ کا افسر بننے کا شوق پروان چڑھا۔ ان کی خواہش جون 1963 میں پوری ہوئی جب وہ افسرانہ تربیت کے لیے منتخب ہو کر پاک فضائیہ اکادمی رسالپور بھیج دیے گئے۔ ہوشیار ملک نے تربیت کے دوران ہمہ گیر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اکادمی میں دو بھرپور سال گزارنے کے بعد ملک نے 30 جنوری 1966، کو کمیشن حاصل کیا اور عملی جہازران کے طور پر کامیابی کام کرنے کے اہل قرار پائے۔ ملک نے فضائی پرواز میں بہت مہارت کا مظاہرہ کیا اور جلد ہی اپنے ساتھیوں میں قابل رشک ساکھ بنا لی۔

1971ء کی پاک بھارت جنگ[edit | edit source]

آپ اپنے جنگی دستہ کے بہت سرگرم رکن تھے اور آپ نے ہمیشہ بہت جوش و خروش اور عزم و ہمت  کا مظاہرہ کیا ۔ آپ نے بھارت کی دو پروازیں انتہائی محفوظ ہوائی اڈوں میں کیں اور اپنی جان کی پروا نہ  کرتے ہوئے ہدف کو پورا کیا۔ 5 دسمبر 1971ء کو آپ کو امرتسر میں طیاروں کی پرواز گاہ پر بمباری کا حکم ہوا۔ جوں ہی فضائی دستے نہ بم گرائے، مہلک اک۔ اک ہتھیاروں کے فائر سے جہاز پر حملہ کیا گیا جس سے جہاز کو نقصان پہنچا۔ دستے کے دونوں افراد نے جہاز سے چھلانگ لگا دی اور دشمن کے علاقے میں اتر گئے۔ اس چھلانگ کے دوران آپ کو سر میں سخت چوٹیں آئیں۔ آپ گرتے ہی زخموں کے باعث بے ہوش ہو گئے اور ہندوستانی فوج کے دستوں کے ہاتھوں گرفتار ہو گئے۔ گرفتاری کے بعد آپ کو نئی دہلی کے قریب فوجی ہسپتال میں علاج کی غرض سے  داخل کر دیا گیا۔     

وفات[edit | edit source]

17  دسمبر  1971ء  کو  یہ مرد مجاہد نئی دہلی کے فوجی ہسپتال میں اپنے سفر آخرت پر روانہ ہو گیا۔ ان کی وفات سے چوبیس(24) گھنٹے پہلے مشرقی پاکستان، بنگلہ دیش بن چکا تھا۔ جلد ہی بھارتی حکام نے اس بہادر سپاہی کی نیکوکار مسلمانوں کے ساتھ تدفین کے انتظامات کر دیے۔  

نظام الدین اولیاء قبرستان میں تدفین[edit | edit source]

اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ اس عظیم سپاہی کو نظام الدین اولیاء قبرستان دہلی میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ نئی دہلی میں موجود سعودی عرب کے سفارت خانہ سے پاکستانی جھنڈے کا انتظام کیا گیا  اور اسے شہید کے تابوت کے گرد لپیٹ دیا گیا۔ ہزاروں اشک بار آنکھوں کی موجودگی میں اس عظیم مجاہد کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ ان کی جرات، بہادری اور فرض شناسی کے اقرار کے طور پر انہیںحکومت پاکستان کی جانب سے  تمغا جرات سے نوازا گیا۔   

تمغے اور سجاوٹیں[edit | edit source]

تمغا جرات

حوالہ جات[edit | edit source]